امریکی وزیرِ دفاع ایشٹن کارٹر نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ امریکہ دو سو مزید فوجی شام بھیجے گا تاکہ دولتِ اسلامیہ کو رقہ سے نکال باہر کیا جائے۔بحرین میں مشرقِ وسطیٰ کی سکیورٹی کے بارے میں منامہ مذاکرات کانفرنس کے موقعے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان دو سو افراد میں خصوصی تربیت کار، مشیر، بم ٹھکانے لگانے والے ماہرین شامل ہوں گے اور یہ ان تین سو امریکی اہلکاروں کے علاوہ ہیں جو پہلے ہی سے شام میں موجود ہیں۔ایش کارٹر نے ایک تقریر میں کہا: 'یہ خصوصی تربیت یافتہ اہلکار ۔ مقامی باصلاحیت فورسز کو دولتِ اسلامیہ کے خلاف منظم ہونے، تربیت حاصل کرنے اور سامان فراہم کرنے کا کام کریں گے۔انھوں نے کہا کہ پہلا کام دولتِ اسلامیہ کے سرطان کی بنیادی رسولی کا خاتمہ ہے جو شام اور
عراق میں موجود ہے، کیوں کہ جتنی جلد ہم دولتِ اسلامیہ کے وحشیانہ نظریات پر قائم اسلامی ریاست کے حقائق اور تصور کر ختم کریں گے، اتنی ہی جلدی ہم سب محفوظ ہو سکیں گے۔ایش کارٹر نے کہا کہ امریکی صدر براک اوباما نے گذشتہ ہفتے اس تعیناتی کی منظوری دی تھی۔انھوں نے کہا کہ شامی صدر بشار الاسد کے سب سے بڑے حامی روس نے محض 'خانہ جنگی کو ہوا دی ہے جس سے شامی عوام کی تکالیف کی طوالت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ شام کی خانہ جنگی میں بشار الاسد کو روس، ایران اور بعض شیعہ جنگجو دھڑوں کی حمایت حاصل ہے، جب کہ بیشتر عرب ممالک، ترکی، اور امریکہ ان کے خلاف ہیں۔ اس کے علاوہ وہاں ایک اور جنگ بھی جاری ہے جو دولتِ اسلامیہ کے خلاف ہے۔ عراقی شہر موصل اور شامی شہر رقہ اس شدت پسند تنظیم کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔